ہندوستان سے جنگیں
![]() |
پاکستان میں تاریخ کی تدریسی کتابوں میں سب سے نمایاں جھوٹ ایسے ایونٹس کے بارے میں جو تاحال ہماری یادوں میں زندہ ہیں، اس کی متعدد مثالیں ہیں، جن میں سے نیچے دی جارہی ہیں جو 1965 اور 1971 کی جنگوں سمیت 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے موقع پر ہونے والی خونریزی کے بارے میں ہے۔
اس جھوٹ کی وجہ قوم پرستی کے بارے میں ہمارے مسخ تصورتات ہیں، بچوں کو ہماری تاریخی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا موقع فراہم کرنے کی بجائے ہم انہیں غلط تصویر دکھاتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم نسل درنسل وہی غلطیاں دہرائے چلے جارہے ہیں۔
ہندوستان کے ساتھ 1965 کی جنگ کے بارے میں ایک اقتباس خیبرپختونخوا کے ٹیکسٹ بورڈ کی جانب سے 2002 میں شائع کی گئی پانچویں جماعت کی ایک کتاب سے لیا گیا ہے" پاکستانی فوج نے ہندوستان کے متعدد علاقوں کو فتح کرلیا اور پھر ہندوستان خود کو شکست کے دہانے پر دیکھ کر اقوام متحدہ کی جانب بھاگ کر جنگ بندی کی اپیلیں کرنے لگا، اس کے بعد پاکستان عالی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندوستان کے فتح کردہ علاقوں سے واپس لوٹ آیا"۔
پنجاب ٹیکسٹ بورڈ نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی وجوہات پر 1993 میں سیکنڈری کلاسز کے لیے یہ مضمون شامل کیا تھا" مشرقی پاکستان میں ہندو بڑی تعداد میں مقیم تھے، انہوں نے کبھی پاکستان کو دل سے تقسیم نہیں کیا، ان کی بڑی تعداد اسکولوں اور کالجوں میں پڑھانے کا کام کررہی تھی"۔
اس طرح وہ طالبعلموں میں ایک منفی تاثر تخلیق کررہے ہیں، ان کی نظر میں نوجوان نسل کے لیے تصور پاکستان کی وضاحت کی کوئی اہمیت نہیں۔
کتاب میں مزید کہا گیا ہے" ہندو اپنی آمدنیوں کا بڑا حصہ ہندوستان بھیج رہے تھے جس سے صوبے کی معیشت بڑی طرح متاثر ہوئی، کچھ سیاسی رہنماﺅں نے ذاتی مفادات کے لیے صوبائیت کی حوصلہ افزائی کی، وہ مرکزی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور مغربی پاکستان کو دشمن اور استحصال کرنے والا قرار دینے لگے، سیاسی عزائم کے حصول کے لیے قومی اتحاد کو داﺅ پر لگا دیا گیا"۔
انٹرمیڈیٹ کے طالبعلموں کے لیے سوکس آف پاکستان کی 2000 کی کتاب میں یہ خط بھی شامل ہے" اگرچہ مسلمانوں کی جانب سے تقسیم کے موقع پر غیرمسلموں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کی گئی، تاہم ہندوستانی عوام نے پاکستان ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی نسل کشی کی، انہوں نے مسلم مہاجرین کو لیکر جانے والی ٹرینوں، بسوں اور ٹرکوں پر حملہ کرکے انہیں قتل کیا ور لوٹ مار کی"۔
ایم ڈی ظفر کی پاکستان اسٹیڈیز میں دی گئی کچھ مثالیں مکمل طور پر حقائق کے برخلاف ہیں، جیسے " پاکستان کا قیام اسی وقت عمل میں آگیا تھا جب عربوں نے محمد بن قاسم کی قیادت میں سندھ اور ملتان کو فتح کرلیا، عرب حکمرانوں کے زیرتحت زیریں وادی سندھ میں پاکستان قائم ہوگیا تھا۔
اسی طرح" گیارہویں صدی کے دوران غزنول سلطنت ان علاقوں پر مشتمل تھی جو آج پاکستان اور افغانستان کا حصہ ہیں، بارہویں صدی میں غزنوی حکمران افغانستان سے محروم ہوگئے اور ان کا اقتدار پاکستان تک محدود ہوگیا"۔
ایک اور جگہ ذکر ہے" تیرہویں صدی میں پاکستان پورے شمالی ہندوستان اور بنگال تک پھیل گیا، خلجی عہد حکومت کے دوران پاکستان جنوب کی جانب بڑھا اور وسطی ہندوستان اور دکن تک پھیل گیا"۔
کتاب کے مطابق" سولہویں صدی میں ہندوستان مکمل طور پر پاکستان میں جذب ہوگیا"۔
اسی طرح" شاہ ولی اللہ نے افغانستان اور پاکستان کے بادشاہ نادر شاہ درانی سے مغل ہندوستان کے مسلمانوں کی مدد کے لیے اپیل کی تاکہ انہیں مراٹھا جنگجوﺅں سے بچایا جاسکے"۔
ایک اور جگہ لکھا ہے" پاکستانی خطے میں جہاں ایک سیکھ ریاست قائم ہوگئی تھی، وہاں مسلمانوں کو مذہب کی آزادی دینے سے انکار کردیا گیا تھا"۔
کتاب میں مزید لکھا ہے"اگرچہ پاکستان کا قیام اگست 1947 میں عمل میں آیا، تاہم اس کی بنیاد انیسویں صدی کے وسط میں ہی برطانوی راج کے آغاز کے موقع پر پڑچکی تھی، اس وقت نام تو مختلف تھا مگر موجودہ عہد کا پاکستان اس وقت موجود تھا"۔
No comments:
Post a Comment
Inayatullah