حکایات سعدی

حقیقی شجاعت
ایک دانا شخص بازار سے گزر رہا تھا۔ ایک سر پھرے مست نے راستہ روک کر اس کا
گریباں پکڑ لیا اور اس کو مکے رسید کئے۔ دانا شخص نے یہ تشدد نہایت صبر سے
برداشت کیا۔ اس مست کو نہ گالی دی نہ اس کے مکوں کا جواب مکوں سے دیا۔
تماشا دیکھتے لوگوں میں سے ایک ایک نے دانا شخص سے کہا۔ ’’بڑے بزدل ہو۔ مٹی
کا مادھو بنے مار کھا رہے ہو۔ کیا تمہارے ہاتھ نہیں؟‘‘
اس کے جواب میں دانا شخص نے بڑے سکون سے کہا۔ ’’بھائی یہ تو سر پھرا ہے میں
سر پھرا نہیں ہوں۔ اور پھر یہ بھی ہے کہ ظلم کرنے کے مقابلے میں ظلم سہنا
سچی شجاعت ہے۔ شجاع ظلم کرتا نہیں ظلم سہتا ہے۔‘‘
نیکی کا صلہ
ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ قیامت آگئی ہے۔ مخلوق خدا ایک بہت بڑے میدان
میں جمع ہے۔ ہر شخص پریشان نظر آ رہا ہے سورج کی تپش سے زمین تانبے کی طرح
تپ رہی ہے۔ اس دھوپ کی شدت سے سروں میں بھیجے کھول رہے ہیں۔ دور دور تک
سایہ نظرنہیں آتا البتہ اس میدان میں ایک شخص ایسا ہے جو سائے میں نہایت
اطمینان کے ساتھ بیٹھا ہے۔
خواب دیکھنے والا اس خوش قسمت شخص کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ اے اچھے
نصیب والے شخص یہ تو بتا کہ تجھے یہ کس نیکی کا انعام ملا ہے کہ جس وقت ہر
کوئی پریشا ن حال ہے تو نہایت آرام و اطمینان کی حالت میں ہے؟
اس نے جواب دیا کہ بات یہ ہے کہ میں نے اپنے گھر کے باہر انگور کی بیل لگا
رکھی تھی۔ ایک دن ایسا ہوا کہ ایک بوڑھا آ دمی وہاں آ یا اور انگور کی
بیل کے سائے میں اس نے آ رام کیا۔ میں سمجھتا ہوں یہ اس کی دعا کا نتیجہ
ہے کہ میں ایسے آرام میں ہوں۔
چغل خوری کی مذمت
ایک ضرورت مند ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور امداد چاہی۔ اتفاق سے
بزرگ کے پاس اس وقت کچھ نہ تھا۔ امداد نہ کر سکنے کی معذرت چاہی۔ لیکن غرض
مند نے یہ سمجھا اسے ٹرخا دیا گیا ہے۔ بزرگ کے گھر سے باہر آتے ہی اسے برا
بھلا کہنا شروع کر دیا۔ جی بھر کے جلی کٹی سنائیں۔ اتفاق سے بزرگ کا ایک
مرید ادھر سے گزرا۔ اپنے مرشد کی شان میں گستاخانہ باتیں سنیں تو سیدھا
مرشد کے پاس پہنچا اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔
بزرگ نے فرمایا۔ ’’میرے بارے میں وہ جو کچھ کہہ رہا تھا میں اس سے آگاہ نہ
تھا لیکن تونے مجھے آگاہ کر دیا۔ جو اس کی زبان سے نہ سنا تیری زبان سے سن
رہا ہوں۔ اصل تکلیف تو تونے پہنچائی ہے۔ اس کے علاوہ ایک بات یہ بھی ہے کہ
وہ جو میری برائیاں بیان کر رہا ہے ان کی تعداد ان برائیوں سے کم ہے جو
واقعی مجھ میں ہیں، اور یوں وہ ایک طرح سے میرا محسن ہے کہ میری برائیاں کم
کر رہا ہے۔ اگر قیامت کے دن اللہ پاک نے اس کی گواہی قبول فرمائی تو شاید
جہنم میں نہ جائوں۔‘‘
حضرت سعدیؒ شیرازی نے اس حکایت میں چغل خوری کی مذمت کی ہے کہ یہ بہت سی
برائیوں کی ماں ہے۔ اس سے بہت سی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ اس بری عادت سے
بچنا چاہیے۔
Tricks and Tips
No comments:
Post a Comment
Inayatullah