پاکستان اور ایشیا میں گدھ بچاؤ مہم                                             


      پاکستان اور ایشیا میں ڈیکلو فنیک نامی دوا پر پابندی کے بعد معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار گدھوں کی افزائش نسل میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ گدھ ماحولیاتی توازن برقرار اور ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں گِدھ کی نسل کو زہریلا گوشت کھانے کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں لیکن ڈیکلو فنیک نامی دوا پر پابندی کے بعد معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار گدھوں کی افزائس نسل میں بہتری پیدا ہو رہی ہے۔ سن 2006ء میں جنوبی ایشیا میں ڈیکلو فنیک نامی دوا پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس وقت یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ مال مویشیوں کو دی جانے والی ڈیکلو فنیک نامی دوا کی وجہ سے پاکستان، بھارت، نیپال اور بنگلہ دیش میں گزشتہ دس برسوں کے دوران گدھوں کی تعداد میں پچانوے فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے۔ ڈیکلو فنیک نامی دوا جانوروں میں، درد، سوزش کے علاج اور بیمار مویشیوں کی صحت یابی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
پاکستان میں سفید پشت والے گدھوں کی نسل کو بچانے کے لیے لاہور کے قریب چھانگا مانگا جنگلات میں ایک پروگرام جاری ہے۔ یہ پروگرام ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔ اسی بین الاقوامی تنظیم کی مدد سے سن 2012ء میں صوبہ سندھ میں ایک پروگرام شروع کیا گیا تھا، جہاں ننگر پارکر میں ایک سو کلومیٹر کے علاقے کو ’محفوظ گدھ زون‘ قرار دیا گیا تھا۔
اعداد وشمار کے مطابق جنوبی ایشیا میں 1990ء کے بعد گِدھوں کی تعداد میں 97 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گِدھوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی وجہ Diclofenac نامی دوائی کے وہ ذرات ہیں، جو پالتو جانوروں کی خوراک اور اجسام میں رہ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق گدھوں کی خوراک مردہ جانور ہوتے ہیں اور مردہ جانوروں میں پائے جانے والے اس زہریلے مادے کی وجہ سے گدھوں کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ پاکستان، بھارت اور نیپال میں گِدھوں کی نو اقسام پائی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان میں سے متعدد معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ماہرین کے مطابق ڈیکلو فنیک نامی دوا کے استعمال پر،پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور بھارت میں پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود اس کا غیر قانونی طریقے سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، جس سے گِدھوں کی بقا کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
پروگرام ’’ایشیاء کے گِدھوں کا بچاؤ‘‘ جنوبی ایشیا کی مقامی حکومتوں، ڈبلیو ڈبلیو ایف، برطانوی رائل سوسائٹی اور لند ن زولوجیکل سوسائٹی کے اشتراک سے شروع کیا گیا تھا۔                                                                                                                                           http//: www.dw.de/پاکستان-اور-ایشیا-میں.../a-17938525

ویانا: يورپی ملک آسٹريا کی حکومت نے قرآن پاک کا جرمن زبان ميں ترجمہ کرانے پرغور شروع کردیا ہے۔                             

آسٹريا کے وزير خارجہ سباسٹين کُرز نے مقامی ریڈیو چینل کو انٹرویو کے دوران کہا کہ  آسٹريا کے 140 مسلمان شہری شام اور عراق ميں جاری شدت پسند تحريک کا حصہ بن چکے ہيں، دہشت گرد عناصر اور ان کے ہمدرد قرآن کی بعض آيات کا غلط مفہوم پیش کرتے ہيں جس کا نقصان تمام مسلمانوں کو پہنچ رہا ہے، اس لئے موجودہ حکومت پارلیمنٹ میں ايک بل پيش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے ذريعے  قرآن کریم کا جرمن زبان ميں ترجمہ کرايا جائے گا۔ قرآن کریم کے ترجمے کا کام آسٹریا ہی میں مقیم عالم دین سرانجام دیں گے۔
واضح رہے کہ آسٹریا کی کل آبادی 83 لاکھ ہے جبکہ مسلمانوں کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہے۔
InayatUllah

    برقع یا بکینی:مغرب میں مسلم لڑکی کی  الجھن                                                              



                                                                                                 
                                                                    کامیڈی سٹیج شو ’برق آف‘ کہانی ہے مغربی ممالک میں پرورش پانے والی، نیویارک کے ایک آرٹ سکول سے فارغ التحصیل نادیہ منظور کی، جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔
شو کی کہانی کار، فنکار اور پیش کار نادیہ اس شو میں اپنے پانچ برس کی عمر سے لے کر بیس برس تک دو ثقافتی دنیاؤں اور اپنے گھر میں تضادات میں گھرے سفر کی کہانی بیان کرتی ہیں۔
گھر اور سکول سے لے کر یونیورسٹی تک کی زندگی کے مختلف مراحل میں جو مختلف کردار ان کی زندگی آتے اور جاتے رہے وہ سب کردار نادیہ نے خود ہی ادا کیے ہیں۔
نادیہ کہتی ہیں کہ ان کے گھر کا ماحول تضادات کا شکار تھا، مثلا نادیہ کے لیے والد کی ہدایات تھیں کہ وہ گھر سے باہر کسی لڑکے سے گفتگو نہ کریں۔
اس کے علاوہ نادیہ کی والدہ اپنی بیٹی کے ان پرتجسس سوالوں پر اسے مطمئن نہیں کر پاتی تھیں کہ جو کام اگر ایک لڑکی کے لیے غلط ہے تو اس کے بھائی کے لیے کیوں نہیں اور یہ کہ اس قسم کے اصول مذہب کے نام پر صرف لڑکیوں پر ہی کیوں تھوپے جاتے ہیں۔
نادیہ کے بقول ’گو کہ میں جھوٹ بولنا نہیں چاہتی تھی مگر اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے مجھے اپنے والد سے جھوٹ بولنا پڑا۔‘
نادیہ اس معاشرے میں ضم ہونے کے وہ سب کچھ کرگزرتی ہے، جو مقامی ثقافت میں تو کوئی معیوب بات نہیں، مگر وہ اسلامی نکتہ نگاہ سےگناہ کی مرتکب ہوتی ہے۔
وہ یونیورسٹی میں اپنے آئرش دوست سے جنسی تعلقات قائم کر لیتی ہیں اور اپنی والدہ کے وفات کے بعد اس خوف سے اس کے والد اور بھائی عزت کے نام پر اسے ہلاک نہ کرڈالیں، گھر سے فرار ہو جاتی ہیں۔
شو دیکھتے ہوئے مجھے محسوس ہوتا رہا ، نادیہ ہر اس بات کو چھیڑ رہی تھی جو یا تو خود میں نے بھی کسی مرحلے پر اپنی بیٹی سے کہی ہوگی یا دوسروں سے سنی تھی۔
"ایک آزاد منش مغربی معاشرے میں پروان پانے والی پاکستانی نثراد لڑکی نادیہ اپنی روایات کو فرسودہ جان کر ان کے خلاف علم بغاوت بلند کرتی ہے"
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یوں تو سٹیج شو ایک ایسی مسلم لڑکی کی آب بیتی ہے جو دو ثقافتوں اور اپنے ماحول کی منافقتوں کا شکار ہوئی، اور جس نے اپنے خاندان کی ان روایات کے خلاف بغاوت کا فیصلہ کیا جو مذہب کے نام پراس پر تھوپی جا رہی تھیں۔
لیکن یہ بہت سے ایسے گھروں اور خاندانوں کی کہانی بھی ہے جو ایک بہتر زندگی، روزگار اور اپنے بچوں کے لیے اچھی تعلیم کی غرض سے برطانیہ آئے اور پھر یہیں کے ہو رہے۔
یہ لوگ اپنی اقدار کو اتنی مضبوطی سے گلے لگائے رہے کہ اکثر خاندان یہاں پلنے والی اپنی آئندہ نسلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
بہت سے تارکین وطن نے اپنی شناخت قائم رکھنے کے لیے اپنے بچوں کو دو دنیاؤں میں رکھا۔ ایک باہر کی دنیا جو انھیں ہر قسم کی آزادیوں کے باعث بہت رنگین نظر آتی ہے اور ان کے گھر کی دنیا جہاں انھیں ہر مرحلے پر اپنے والدین اور خصوصاً والد کے طے کردہ اصولوں کے مطابق زندگی گزارنی ہوتی ہے۔
نادیہ نے اسی کشمکش کو اجاگر کیا ہے۔
کثیر ملکی ناظرین کے درمیان شو دیکھتے ہوئے میں نادیہ کی اداکاری، تخلیقی صلاحتیوں اور اپنی روایات کو ہنسی اڑانے کے انداز میں اپنے والد، بھائی، دوسرے عزیزوں اور دوستوں کے سامنے یوں بے باکی سے پیش کرنے پراس کی جرات کی داد دیے بغیر نہ رہ سکی۔
مگر ’برق آف‘ دیکھ کر مجھے یوں بھی لگا کہ شو محض بین الاقوامی مارکیٹ کی توجہ حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔
شو کا فوکس سیکس رہا کہ مسلم گھرانوں میں لڑکیوں کو صرف شادی کے لیے ایک جنسی شے کے طور پر تیار کیا جا تا ہے یا یہ کہ مسلم گھرانوں میں بچوں سے یا ان کے سامنے سیکس یا جنسی تعلقات پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ انھیں شادی سے قبل جنسی تعلقات قائم کرنے سے باز رکھا جاتا ہے۔ بچے چھپ چھپ کر اپنی جنسی تسکین کرتے ہیں اور بقول نادیہ کے اسی جنسی گھٹن کے باعث نئی نسل باغی ہورہی ہے۔
نادیہ نے مختلف کرداروں کی مدد سے اپنے ان تجربات کا ذکر کیا۔
ایسے شوز کے ذریعے اپنے معاشرتی تضادات کو سامنے لانا اور ان پر ہنسنا درست اور مذہب کے نام پر منافقتوں کو اجاگر کرنا ضروری صحیح مگر مغربی طرز معاشرت میں ضم ہونے کے لیے اپنی تہذیب کے بنیادی ’پیرامیٹرز‘ کی بےعزتی غیر مناسب لگی۔
اس قسم کے تخلیقی کامیڈی شوز اور ثقافتی ذریعے کو استعمال کر کے مغربی دنیا میں نئی نسل کے لیے دو مختلف ثقافتوں کے درمیان ایک پل تعمیر کیا جا سکتا ہے اور اگر اس معیار پر پرکھا جائے تو یہ شو پورا اترتا نظر نہیں آیا۔

                                               اذان




اک رات ستاروں سے کہا نجم سحر نے 

آدم کو بھی دیکھا ہے کسی نے کبھی بیدار؟ 



کہنے لگا مریخ ، ادا فہم ہے تقدیر 

ہے نیند ہی اس چھوٹے سے فتنے کو سزاوار 



زہرہ نے کہا ، اور کوئی بات نہیں کیا؟ 

اس کرمک شب کور سے کیا ہم کو سروکار! 



بولا مہ کامل کہ وہ کوکب ہے زمینی 

تم شب کو نمودار ہو ، وہ دن کو نمودار 



واقف ہو اگر لذت بیداری شب سے 

اونچی ہے ثریا سے بھی یہ خاک پر اسرار 



آغوش میں اس کی وہ تجلی ہے کہ جس میں 

کھو جائیں گے افلاک کے سب ثابت و سیار 



ناگاہ فضا بانگ اذاں سے ہوئی لبریز 

وہ نعرہ کہ ہل جاتا ہے جس سے دل کہسار!

عمران خان اور طاہر القادری نے عوام کو نہ جانے کیا گھول کر پلا دیا ہے کہ جہاں جاؤ اورجس کو دیکھو وہ ملک میں انقلاب کی بات کرتا نظر آتاہے                                                                                                                     چاہے اس کو انقلاب لفظ کے معانی کا سرے سے پتہ ہی نہ ہو۔

ہر ذی شعور اور عقل مند شخص تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مطالبات کو درست تسلیم کرتا ہے لیکن اُن مطالبات کی منظوری کے لئے اپنائے جانے والے طریقہ کار کو غلط قرار دیتا ہے۔
دو روز قبل میری ایک دوست سے ملاقات ہوئی تو اس کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کا حامی ہوں اور نہ ہی تحریک انصاف کا ووٹر لیکن اس بات کا کریڈٹ خان صاحب کو دوں گا کہ انھوں نے عوام میں سیاست کا کچھ شعور ضرور اجاگر کیا ہے اور اب لوگ اپنے حق کی بات بھی کرتے نظر آتے ہیں لیکن ان ب باتوں کے باوجود اگر کوئی کراچی میں انقلاب کی بات کرے گا تو میرے خیال میں وہ دنیا کا سب سے بڑا بے وقوف شخص ہی ہو گا۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا کہ بھائی آپ نے یہ کیا بات کردی تو جواب ملا کہ دیکھو، جب کراچی میں بجلی جاتی ہے تو ہم دوسری لائن سے کنڈا لگا لیتے ہیں اور اگر دوسری طرف کی لائٹ بھی چلی جاتی ہے تو ہم غیر قانونی طریقے سے گیس کے ذریعے جنریٹر چلا لیتے ہیں، نہ کوئی پوچھنے والا ہے اور نہ ہی کسی میں اتنی ہمت ہے کہ کوئی ہم سے پوچھے کیوں کہ ہم کراچی میں رہتے ہیں  اور اگر ملک کے دیگر شہروں اور دیہات کی بات کی جائے تو وہ بھی بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔
اس کے بعد ان موصوف کا کہنا تھا کہ پورے شہر میں بمشکل 15 سے 20 فیصد ایسے ایماندار لوگ ہوں گے جو پانی اور بجلی کا بل باقاعدگی سے اور پورا ادا کرتے ہوں گے تو ہم پاگل ہیں کہ انقلاب کی بات کریں۔ اگر اس ملک میں انقلاب آ گیا، جس کے آنے کے دور دور تک آثار نہیں ہیں تو پھر جب لوڈ شیڈنگ ہو گی تو ہم بجلی کیسے چوری کریں گے اور پھر ہمیں پانی اور بجلی کے بل بھی پورے ادا کرنے پڑیں گے۔ میں نے اپنے دوست کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ بھائی جب انقلاب آئے گا تو ملک کے نظام میں بہتری بھی تو آئے گی اور لوڈ شیڈنگ بھی کم ہوا کرے گی نا تو اس پر جواب ملا کہ بھائی جاؤ اپنا کام کرو یہ افسانوی انقلاب کی باتیں کراچی میں تو ممکن نظر نہیں آتیں۔
اتبا بڑا لیکچر دینے کے بعد میرے انقلاب مخالف دوست نے بریک نہیں لگائی بلکہ ملک کی ابتر صورتحال پر ایک اور موضوع کو چھیڑدیا۔ کہنے لگے کہ ان کے ایک جاننے والے ڈیرہ اسماعیل خان میں گزشتہ 20 سال سے سرکاری اسکول میں ٹیچرکی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے  ہیں لیکن جب سے خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت بنی ہے تو ان کا معمول ہے کہ صبح ہوتے ہی عمران خان کے خلاف مغلظات بکنا شروع کرتے ہیں اور شام تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے، میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ اس حکومت کے آنے سے پہلےوہ  اسکول جائیں یا نہیں یہ اُن کی اپنی مرضی ہوا کرتی تھی اور جس دن اُن کی مرضی  اسکول کا رُخ کرنے کے لیے حامی بھرتی تھی اُس دن بھی وہ  جب دل چاہے واپس آ جاتے تھے غرض یہ کہ کوئی پوچھنے والا ہی نہیں تھا لیکن جب سے صوبے میں عمران خان کی حکومت بنی ہے تو  اُن کی  زندگی عذاب بن گئی ہے ۔ اب انہیں  روزانہ 5 کلومیٹر کا سفر پیدل طے کرکے اسکول جانا پڑتا ہے اور پھر تھمب امپریشن کی مدد سے آنے اور جانے کا ٹائم بھی نوٹ کرانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے اُن کے مال مویشی سارا دن بھوکے پیاسے رہتے ہیں اور پھر جب میں واپس جاتا ہوں تو ان کی خدمت کرتا ہوں۔
اتنے بڑے لیکچر سننے کے بعد مجھے میری کمزوریوں کا بھی احساس ہوا اور نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے اپنی دوست کی بات کی حمایت کرنی پڑی اور اُن سے کہا کہ واقعی کہا تو آپ نے درست ہی ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی سرکاری نوکری ہو تاکہ وہ بھی اپنی مرضی سے دفتر جائے اور ہفتے میں 4 دن جائے یا  پھر پورا ہفتہ بھی غائب رہے تو کوئی مسئلہ ہی نہیں۔
اگرچہ گزشتہ 67 کی خرابیوں نے مجھے بھی  غلطیوں اور خرابیوں کا پیکر بنا دیا ہے اور میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا حکمران چور ہو تاکہ مجھے بھی چوری کا پورا اختیار ہو۔ لیکن یہ میرا ذاتی فائدہ ہے اِس ملک کا نہیں۔ اِس ملک میں رہنے والوں کی اکثریت اب بھی  ایسی زندگی گزاررہی ہے جو کسی سزا سے کم نہیں ہے۔ اگر چہ اُس اکثریت  کو کچھ کہنے کا حق نہیں دیا گیا مگر سوچنے پر کوئی پابندی نہیں لگاسکتا ۔ وہ آج بھی اِس وطن عزیز کو فلاحی ریاست بنتا دیکھنا چاہتے ہیں مگر یہ سب کچھ روایتی  حکمرانوں کی موجودگی میں تو  مکمل طور پر ناممکن ہے ۔ لہذا میری عمران خان اور طاہر القادری سے ایک چھوٹی سی التجا ہے کہ خدارا لوگوں نے آپ سے اگر امیدیں باندھ ہی لی ہیں تو انھیں پچھلے حکمرانوں کی طرح مایوس مت کیجیئے گا کیونکہ اگر آپ دونوں نے بھی قوم کو مایوس کیا تو یہ نہ ہو کہ قوم کو آئندہ انقلاب کے نام سے بھی نفرت ہو جائے۔

                                         دوزخی کی مناجات

اس دیر کہن میں ہیں غرض مند پجاری
رنجیدہ بتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد

پوجا بھی ہے بے سود، نمازیں بھی ہیں بے سود
قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد

ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس
ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانۂ آباد

تیشے کی کوئی گردش تقدیر تو دیکھے
سیراب ہے پرویز، جگر تشنہ ہے فرہاد

یہ علم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت
جو کچھ ہے، وہ ہے فکر ملوکانہ کی ایجاد

اللہ! ترا شکر کہ یہ خطہ پر سوز
سوداگر یورپ کی غلامی سے ہے آزاد

ایک نوجوان کے نام


ترے صوفے ہیں افرنگی ، ترے قالیں ہیں ایرانی 
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی 

امارت کیا ، شکوہ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل 
نہ زور حیدری تجھ میں ، نہ استغنائے سلمانی 

نہ ڈھونڈ اس چیز کو تہذیب حاضر کی تجلی میں 
کہ پایا میں نے استغنا میں معراج مسلمانی 

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں 
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں 

نہ ہو نومید ، نومیدی زوال علم و عرفاں ہے 
امید مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں میں 

نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر 
تو شاہیں ہے ، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
                                         

10 Foods To Eat For Healthier Hair

                                                                                                                   From snipping it with scissors to dousing it with dye, you put your hair through a lot. And while it may seem tough, hair is actually extremely sensitive.
"Hair is a barometer of someone's health, especially women," says South Florida hair restoration physician Alan Bauman, M.D. "Small changes in nutrition can wreak havoc on a woman's head of hair." Crash diets and deficiencies in iron and protein can all contribute to hair loss or at least poor hair quality.
On the upside, however, there are certain foods you can incorporate into your diet for shiny, healthy hair and less shedding. These foods are rich in nutrients like vitamins A, B, and C, protein, omega-3 fatty acids, iron, and zinc — and they're delicious. You get to enjoy a great meal and prettier hair at the same time. Plus, it's easier and cheaper than a trip to the salon.
  • Wild salmon
    Iain Bagwell via Getty Images
    Salmon is protein rich and high in omega oils, says celebrity nutritionist Paula Simpson. These nutrients are necessary for healthy hair, scalp, and skin, which is why so many wellness experts and beauty pros recommend eating salmon in abundance. While wild salmon is generally more expensive than farmed, it's lower in contaminants and higher in these good-for-you nutrients, making it a worthwhile splurge.
  • Dark green vegetables
    Oliver Hoffmann via Getty Images
    "Eat dark green vegetables for vitamins A and C," says Bauman. Your body uses these vitamins to produce sebum, the oil that's secreted by your hair follicles to keep strands naturally hydrated, healthy, and shiny. Broccoli, spinach, and kale all fit the bill.
  • Nuts
    suprunvitaly via Getty Images
    Nuts are the ideal snack to promote healthy hair growth. They contain fatty acids as well as zinc. (Zinc deficiency has been linked to hair shedding.) Simpson recommends walnuts. "By adding these into your diet more often, you’re going to help feed the production of healthy hair overall," she says. Pecans, almonds, and cashews are also great options.
  • Meat
    ALLEKO via Getty Images
    "Since hair is made of protein, the more you eat it, the more it will grow and strengthen," says Simpson. "A lack of iron can also contribute to hair loss and weaker hair, so up your intake of lean meats like pork and grass-fed beef." Liver, which is extremely high in iron, is one of the best meats for your hair, says Bauman. If you're a vegetarian, eat dark leafy greens and be sure to get plenty of protein through beans and lentils.
  • Blueberries
    Tom Merton via Getty Images
    Studies show that free radicals from sun and pollution can be just as harmful to your hair as they are to your skin. Increase your antioxidant intake by eating more berries. Bauman calls blueberries in particular a "super hair food" because they are so high in vitamin C.
  • Eggs
    Getty Images
    Eggs are rich in protein and the B vitamin biotin, which are both crucial for healthy hair growth, and eggs are one of Simpson's favorite breakfast foods. Biotin deficiency has been linked to hair thinning, and it's a common ingredient in hair growth supplements. However, it's easy to get sufficient biotin through a well-balanced diet. In addition to eggs, eat more nuts, sweet potatoes, oats, tomatoes, and carrots.
  • Beans and lentils
    Wiktory via Getty Images
    Beans and lentils contain plenty of protein, iron, zinc and biotin, all of which are necessary for strong hair. Simpson stresses that if you're a vegetarian, it's especially important to incorporate these foods into your diet.
  • Yogurt
    Antonio Gravante via Getty Images
    Calcium is present in hair follicles, and it's an important mineral for continuous hair growth. If you need more calcium in your diet, Greek yogurt is Simpson's favorite source. Plus, yogurt is fantastic with other healthy-hair foods like blueberries and walnuts. Mix them all together for maximum results.
  • Oysters
    Thomas Barwick via Getty Images
    No one is suggesting you should eat oysters daily, but, like nuts, they are a great source of zinc. If you happen to love oysters, consider their hair-boosting benefits an added bonus.
  • Avocado
    olgakr via Getty Images
    If you have dry, brittle hair, eat more avocados. They are high in omega-3 fatty acids, which moisturize your hair from the inside out. "A good tip in the morning would be to incorporate protein with something healthy like eggs and avocado," says Simpson.

    Bonus: Avocados also make an excellent hair mask. Mash one up and apply it to your scalp and strands. After 10 to 20 minutes, shampoo as usual. Your hair will be silky for days.
Tricks and Tips